الائٹ وبا کے دوران نوجوانوں کی قیادت میں ریڈیو پڑھائی کے زریعے پاکستان کے پسماندہ طبقے کے بچوں کی تعلیم کی خلا پر کررہا ہے۔

نجی فلاحی تنظیمیں مقامی لیڈران کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں تاکہ نچلے طبقے کے لیے تعلیم کو آسان بنایا جاسکے۔

مینیپولیس،4،آگست،2020 /پی آر نیوز وائر/  — بہت سے بچے جب کلاسیں لے نہیں پاتے تو وہ جدید ٹیکنالوجی کی حامل ڈیوائسیں بطور تعلیمی آلات کے استعمال کرتے ہیں۔لیکن وہ بچے جنھیں ان ٹیکنالوجی کی سہولیات میسر نہیں ہیں انھیں نظر انداز کردیا جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر پہلے سے مشکلات کی شکار یہ آبادی COVID-19کی وجہ سے مزید پیچھے رہ جاتی ہے۔اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نجی فلاحی تنظیم الائٹ مقامی تعلیمی ذمہ داران اور اساتذہ کے ساتھ مل کر تعلیم کو ریڈیو لہروں پر لے جارہی ہے تاکہ پاکستان کے تمام علاقوں میں معلومات اور پہنچ کے درمیان خلا کو پر کیا جاسکے۔https://prnewswire2-a.akamaihd.net/p/1893751/sp/189375100/thumbnail/entry_id/1_oh5srupw/def_height/400/def_width/400/version/100011/type/1

اس طرح ان ٹیموں نے اجتماعی طور پرریڈیو سیگمنٹ کے ذریعے بتدریج ایک ایسا انوکھا طریقہ بنایا جو کہ مقامی کلچر سے مطابقت رکھتا ہے اور اس کی میزبانی بھی طالب علم خود کررہے ہیں۔الائٹ یہ پروگرام بنارہاہے تاکہ طالب علموں کو ان کے تعلیمی نصاب پہنچایا جاسکے جو وہ اس لاک ڈاوٗن کے دوران حاصل نہیں کرسکتے یا ان کے پاس دیگر تعلیمی وسائل نہیں ہیں۔

“دنیا کی اسکول نہ جا پانے والے بچوں کی سب سے بڑی آبادی جو کہ 5.6 ملین ہے۔الائٹ کا پاکستان میں کام ایک اصول پر بنا ہے کہ پاکستان میں آنے والی نسل کی استعداد بڑھائی جائے۔”الائٹ کے سی ای او ڈینیئل ووڈزورتھ کا کہناتھا۔”ہماری توجہ تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے،تاکہ لوگ اپنے بچوں کو اور خاص طور پر بچیوں کو واپس اسکول بھیج سکیں۔”

ٹیکنالوجی کےا ستعمال نے جہاں الائٹ کو فلاحی کاموں میں بہترین طریقے سے بہت سے کام کرنےکا اہل بنایا،وہیں ان نامساعد حالات میں انھوں نے پرانے طریقوں سے بھی ان مشکلات کا حل نکالا،جن میں ریڈیو،ٹی وی،اور سماجی فاصلے،اور کھلی فضا میں تعلیم دیناانتہائی اہم وسائل ہیں۔مثال کو طور پر پورے بورڈ میں ان بچوں اور خاندانوں کو جو مہاجر آبادی ہیں یا دور دراز کے علاقوں سے ہیں،انھیں ایک ریڈیو کی وسیع پہنچ اور امدادفراہم کرتاہے۔

“پاکستان میں ریڈیو بچوں کی تعلیم میں ایک بہت پر اثر ذریعہ کے طور پر استعمال ہوتاہے،خصوصاَ آفات کے دوران۔”پاکستان میں الائٹ کے پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق چیمہ کا کہناتھا۔”درجاتی طریقہ تعلیم نتائج ،ترقی,یادہونے اور مختلف گروپوں میں درجاتی مدد کو بہتر کرنے میں بہت مدد فراہم کرتاہے۔”

اس تعلیمی پروگرام نےصفائی،غذائیت اور کھانےمیں احتیاط کے متعلق بنیادی صحت اور صحت سے متعلق پیغامات دینے کے لیے بھی ایک راہ کھول دی ہے۔بچوں اور خاندانوں کی تربیت دینے میں جیسے کہ باقاعدہ ہاتھ دھونے،سماجی فاصلہ اختیار کرنے،اور عوامی مقامات میں فیس ماسک پہننے کی اہمیت کے بارے میں بتاکر COVID-19کی پھیلاوٗ کو روکنے میں ایک نہایت اہم شعور پیداکررہاہے۔

الائٹ کے کام کے بارے میں جاننے کے لیے اور آپ کیسے مدد کرسکتے ہیں،جاننے کےلیے برائے مہربانی  www.wearealight.org   پر جائیے۔

الائٹ کے بارے میں

1978میں اس کے بانی نیل بال کے بدست قائم شدہ الائٹ ،جسےماضی میں امریکن ریفیوجی کمیٹی کے نام سے جانا جاتاتھا،ہر سال 17ممالک میں 35لاکھ سے زائد افراد کوصحت عامہ،صاف پانی،شیلٹر،حفاظت اور معاشی مواقع فراہم کرنے کی سہولیات فراہم کرتاہے۔ الائٹ بہترین تخلیقی صلاحیتوں،استعداد قوت اور بے گھر افراد کو ہنر مند بنانے میں یقین رکھتا ہےاور ان کی انسانیت پر روشنی ڈالنے کے لیےکام کرتاہے،پہلے سے جاری زبردست اور اچھاکام کررہاہےاور جو مزید ممکن ہے۔تنظیم اسی لیے اپنا وجود رکھتی ہے کہ ہر شخص پر توجہ دی جائے اور اس کی مدد کی جائے تاکہ دنیا میں ایک اچھی تبدیلی لائی جاسکے۔افریقہ،ایشیا اور امریکہ میں بے گھر افراد سے لے کر پسماندہ طبقات تک ہر فرد کی ہر جگہ مدد کی جائے۔ الائٹ کے بارے میں مزید جاننےکے لیےwww.wearealight.org  پر جائیے۔

لوگو-  https://mma.prnewswire.com/media/1193251/Alight_Logo.jpg