/

ڈریگن بوٹ چیمپیئن شپ نے بین الاقوامی نگاہیں چین کی سرفہرست جامعہ کی طرف کردیں

ہانگچو، چین، 9 اپریل 2018ء/سنہوا-ایشیانیٹ/– دنیا کے مؤقر ترین اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تعلق رکھے والے طلبہ اوّلین بین الاقوامی ایلیٹ یونیورسٹی ڈریگن بوٹ چیمپیئن شپس کے لیے چین کے جنوب مشرقی چیجیانگ صوبے کے شہر ہانگچو میں آئے۔ اس مقابلے نے، جو چیجیانگ یونیورسٹی کے زیر انتظام تھا، 15 ٹیموں کا معائنہ کیا – بشمول آکسفرڈ، ہارورڈ، اسٹینفرڈ اور میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے – جو 27 مارچ کو ہانگچو کی جنشا جھیل میں روایتی چینی کشتی رانی کے مقابلے کے لیے جمع ہوئیں۔

The picture shows the site of the first International Elite University Dragon Boat Championship organized by Zhejiang University.

ڈائریکٹر دفتر بین الاقوامی تعلقات لی من نے وضاحت کی کہ “ڈریگن بوٹ چیمپیئن شپس ظاہری اعتبار سے ہمارے لیے بہت اچھی ہیں۔ اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے ہم کھیل کے ذریعے ایک دوسرے کو بہتر انداز میں جان سکتے اور رابطے کر سکتے ہیں۔”

جامعہ دنیا بھر میں 180 شراکت داروں کے ساتھ ہر سال 3,000 طلبہ کو بیرون ملک پڑھنے کے لیے بھیجتی ہے اور 6،000 بین الاقوامی طلبہ کا ایک دستہ رکھتی ہے۔ مختلف منصوبوں کے ذریعے جامعہ، جو مستقل چین کی بہترین جامعات میں جگہ رکھتی ہے، امید کرتی ہے کہ اپنی بین الاقوامی ساکھ کو مزید بہتر بنائے گی۔

سابق ییل میڈیکل اسکول پروفیسر اینا وانگ رو کے مطابق یہ باہمی تعاون کا جذبہ تھا جس نے انہیں 1897ء میں بننے والی اس جامعہ میں انسٹیٹیوٹ آف نیوروسائنس اینڈ ٹیکنالوجی قائم کرنے پر قائل کیا۔

“میں نے چین میں مختلف جامعات دیکھیں لیکن چیجیانگ سے مجھے محبت ہوگئی کیونکہ انجینیئرنگ اور طب میں یہ مضبوط ہے، مستحکم ملحقہ ہسپتال رکھتی ہے اور یہاں طلبہ کا معیار بہت اچھا ہے۔” رو نے کہا۔

جامعہ امید کرتی ہے کہ اس قسم کی انقلابی تحقیق، بین الاقوامی شراکت داریوں کی کثرت اور جدید تنصیبات غیر ملکیوں کو اس کے نئے بین الاقوامی کیمپس کی جانب کھینچیں گی۔ “مشرق و مغرب کے تعلیمی فلسفوں کا ملاپ” کہا جانے والا یہ کیمپس پہلی بار 2016ء میں کھولا گیا تھا تاکہ طلبہ کی موجودہ آبادی میں 4,000 کا ممکنہ اضافہ کیا جا سکے۔” ہی لیانچین، ڈین ہائنانگ انٹرنیشنل کیمپس نے کہا۔

پیش کردہ کورسز میں سے دو مشترکہ انڈر گریجویٹ ڈگریاں ہیں، جن میں سے ایک اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں بایومیڈیکل سائنسز کے ساتھ ہے اور دوسری امریکا کی یو آئی یو سی کے ساتھ انجینیئرنگ کے ساتھ۔ دونوں جامعات کے اساتذہ کی زیر تربیت چار سال کی تعلیم کے بعد طلبہ کو دوہری سند ملے گی۔

جنشا جھیل کے کنارے پر 20 سالہ ایم آئی ٹی کے کیمسٹری طالب علم ڈارنیل گرین بیری کہتے ہیں کہ وہ شہر اور جامعہ دونوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس سوال پر کہ اگر وہ بوسٹن میں تعلیم حاصل نہ کریں تو کیا چیجیانگ کو ترجیح دیں گے، انہوں نے کہا کہ “اگر وہ ایسا کر سکے تو ضرور کریں گے۔”

ذریعہ: چیجیانگ یونیورسٹی

امیج اٹیچمینٹس کے روابط:
http://asianetnews.net/view-attachment?attach-id=309833