ژیجیانگ یونیورسٹی بین الاقوامی تعلیم کے نئے عہد کو بیان کررہی ہے

ہانژو، چین، 3 جنوری 2019ء/سنہوا-ایشیانیٹ/– اتفاقِ رائے بالکل واضح ہے۔ جاوید، میڈیلینا اور سیہانگ وو ژیجیانگ یونیورسٹی کے متاثر کُن ہائیننگ انٹرنیشنل کیمپس میں اپنی طالب علمی کی زندگی کے تجربات بہت دلچسپی سے بیان کر رہے ہیں، جو 2016ء میں کھلا تھا اور جدید تعلیمی اداروں کے لیے انقلابی نیا سانچہ ترتیب دے رہا ہے۔

“یہاں سب کچھ بے مثال ہے،” 23 سالہ جاوید نے کہا، جو آذربائیجان سے تعلق رکھتے ہیں اور چائنا اسٹڈی میں ماسٹرز کے دوسرے سال میں ہیں۔ “جب اسے انٹرنیشنل کیمپس بنایا گیا تو سب کچھ ذہن میں رکھا گیا؛ تنصیبات بہت جدید ہیں اور اس طرح ڈیزائن کی گئی ہیں جو تعلیمی و سماجی زندگی کو سہارا دیں۔ دنیا بھر میں کہیں سے بھی تعلق رکھنے والے یہاں گھر کا احساس پا سکتے ہیں۔”

طلبہ نے ماحول کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے بڑی لائبریری، ایک جِم، ایک میوزک روم، اسٹڈی رومز اور بڑھتے ہوئے غیر نصابی نیٹ ورک کا حوالہ دیا اور میڈیلینا نے، جو چینی زبان و ثقافت پڑھ رہی ہیں اور اٹلی سے تبادلے پر آئی ہوئی طالبہ ہیں، زور دیا کہ “یہاں رہنا بہت آسان ہے، سب کچھ فراہم کیا گیا ہے۔”

گفتگو کا رخ ان کی تعلیم کی جانب ہوا اور تعریف مزید بڑھ گئی۔ “میں چینی ہوں اور میں یہاں ڈبل ڈگری ایوارڈ پروگرام کی وجہ سے ملک کی سرفہرست جامعات میں سے ایک میں آیا ہوں،” سیہانگ نے بتایا۔ “میرا ہمیشہ ماننا ہے کہ اگر آپ خود کو زیادہ چیلنج کریں تو آپ کو زیادہ مواقع ملیں گے۔ اس کیمپس نے مجھے کئی مواقع دیے۔ میں سمجھتا ہوں ہمیں یہاں اپنے خوابوں کی تعبیر کا موقع ملا ہے اور ممکن ہے کہ ہم مستقبل کے رہنما بن جائیں۔”

میڈیلینا نے مزید کہا کہ وہ خود کو پہلے سے کہیں زیادہ مقابلے پر آمادہ پاتی ہیں۔ “یہاں ہم بحث میں مزید سرگرم ہوتے ہیں اور کئی مختلف اسکالرز کی آراء کا مطالعہ کرتے ہیں۔ یہ مجھے وسیع تر گفتگو میں شامل ہونے اور اپنے خیالات کو سہارا دینے کی صلاحیت دیتی ہے – یہ مجھے جامعہ سے باہر کی زندگی کے لیے بھی تیار کر رہی ہے۔”

ژیجیانگ اور دنیا کی چند سرفہرست جامعات کے درمیان تعاون ژیجیانگ کو چین میں عالمی تعلیمی باصلاحیت افراد کے لیے چین کی سب سے پرکشش جامعات میں سے ایک بناتا ہے۔ انٹرنیشنل کیمپس ژیجیانگ یونیورسٹی–یونیورسٹی آف الینوائے اربانا–شیمپین انسٹیٹیوٹ اور ژیجیانگ یونیورسٹی–یونیورسٹی آف ایڈنبرا انسٹیٹیوٹ کا میزبان ہے۔

زیڈ جے یو-یو آئی یو سی انسٹیٹیوٹ کے ڈین ایر’پنگ لی کہتے ہیں کہ ” ہم یہاں طالب علموں کو جو آفر کرتے ہیں وہ بے مثال ہے؛ کورسز، تعلیم اور رہائشی کالج۔ یہ ایک مکمل نیا تعلیمی ماڈل ہے، سرفہرست جامعات اور بین الاقوامیت کے درمیان تعاون۔ ہم اپنی شراکت داری سے محتلف ثقافتوں کے درمیان نئے خیالات کو یکجا کر رہے ہیں۔”

“ہمارا تعاون انڈرگریجویٹ اور گریجویٹس کے لیے دو-جامعاتی شراکت داری ہے۔ انڈرگریجویٹس دو ڈگریاں حاصل کر سکتے ہیں – ایک زیڈ جے یو سے اور دوسری یو او آئی سے۔ ہم نے مشترکہ طور پر نئے تعلیمی پروگرامز اور ماڈلز بنائے ہیں، تاکہ ہمیں یہاں وہ کورسز حاصل ہوں جو شراکت داری کے لیے منفرد ہیں۔ مستقبل چیلنجنگ ہے، صرف ایک شعبے میں مسائل کے حل سے کام نہیں چلتا، اس لیے ایک مسئلے کو واقعتاً حل کرنے کے لیے ایک سے زیادہ شعبوں کی سمجھ درکار ہوگی۔ اس لیے طالب ایک واحد راستے کے بجائے ایک کثیر شعبہ جاتی پروگرام کا انتخاب کرتے ہیں۔ ہم مستقبل کی ضروریات کے لیے طلبہ کی تربیت کر رہے ہیں۔”

ژیجیانگ یونیورسٹی-یونیورسٹی آف ایڈنبرا انسٹیٹیوٹ کی ایگزیکٹو ڈین سوسن ویلبرن کے مطابق ژیجیانگ یونیورسٹی کے طلبہ ممکنہ طور پر چین کے اقتصادی استحکام اور جدت طرازی کی طلب سے بھی فائدہ پا سکتے ہیں۔

“اگر آپ ایک محفوظ و متحرک ماحول میں اچھی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور خاص طور پر اگر آپ ایک جدت طراز ہیں، تو چین آنے کے لیے ایک دلچسپ مقام ہے،” انہوں نے کہا۔ “چین میں ہر جگہ بہترین شہری سہولیات موجود ہیں، اس لیے اگر آپ کے پاس اپنے فائنل ایئر میں یا پوسٹ-گریجویٹ تعلیم کے دوران کوئی اچھا خیال ہے تو اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رقم دستیاب ہے کہ آپ اپنے جدید تصور کے ساتھ کام کریں۔ یہ یہاں آنے والے اکثر طلبہ کے لیے بہت پرکشش ہے، اور ہمارا مقصد نوجوانوں کے ارتقاء میں پیشرفت کے لیے گہوارہ بننا ہے۔”

ژیجیانگ یونیورسٹی میں پیش کردہ مواقع پر نظر ڈالتے ہوئے پروفیسر ویلبرن نے کہا کہ “اگر مجھے اب موقع ملے، میں یہاں تعلیم حاصل کروں گا! دنیا کی دو بہترین جامعات میں تعلیم حاصل کرنے اور میرے خیال میں دورانِ تعلیم محتلف ثقافتوں کا گہرا تجربہ حاصل کرنے کے لیے، یہ دونوں لحاظ سے ان طلبہ کے لیے ایک زبردست موقع ہے جو یہاں آنا چاہتے ہیں اور بین الاقوامیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور ان بین الاقوامی طلبہ کے لیے بھی جو 4 سالہ ڈگری پروگرام میں آنا چاہتے ہیں اور مینڈرین میں عبور کے ساتھ چین میں ایک وسیع تجربہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ پسند کے لیے کیا کچھ نہیں ہے؟ اوراگر آپ عالمی جدت طرازی اور تحقیق میں ایک کھلاڑی بننا چاہتے ہیں، تو آپ چین کے ابھرنے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔”

ذریعہ: ژیجیانگ یونیورسٹی

تصویری اٹیچمنٹس کے لنکس:
http://asianetnews.net/view-attachment?attach-id=327450