فیچر: چین کا ہائنان دنیا بھر کے سیاحوں کو دعوت دیتا ہے اپنے ساحلوں سے کہیں آگے

بیجنگ، چین، 4 فروری 2018ء/سنہوا-ایشیانیٹ/– روس سے تعلق رکھنے والی یانا ژوراولیوا چین کے جنوبی کنارے پر واقع جزیرے ہائنان میں رہنے کی اتنی عادی ہو گئی ہیں کہ وہ ساتھ رہنے کے لیے اپنی والدہ اور نانی کو بھی لانے کے منصوبے بنا رہی ہیں۔

ژوراولیوا کا کہنا ہے کہ “یہاں زندگی آرام دہ ہے۔ ماحول اچھا ہے اور کام کے کئی مواقع ہیں۔”

پہلی بار 2005ء میں ہائنان آنے والی ژوراولیوا ایک ٹریول ایجنسی میں کام کرتی ہیں۔ طبی علاج کے لیے ہائنان آنے والے روسی سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی بدولت ژوراولیوا نے دو سال قبل ایک چینی طبی ہسپتال میں کام کرنے کے لیے اپنی ملازمت تبدیل کی، جس نے گزشتہ سال لگ بھگ 1,000 روسی طبی سیاحوں کو خدمات پیش کی تھیں۔

ژوراولیوا نے کہا کہ ان کا سب سے بڑا خواب ہے کہ وہ اتنے پیسے کمالیں کہ ہائنان کے ساحلی تفریحی شہر سانیا میں ایک چھوٹا سا گھر خرید سکیں۔

ژوراولیوا جیسے کئی غیر ملکی ہائنان آ چکے ہیں اور اس منطقہ حارہ کے جزیرے سے محبت میں گرفتار ہو چکے ہیں، محض گرم موسم، دھوپ اور ساحلوں کا لطف اٹھانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے بھی۔

عالمی معیار کا سیاحتی مقام

ہائنان عالمی معیار کا سیاحتی مقام بننے  کی اپنی منزل کی جانب زبردست پیشرفت کر رہا ہے۔ اس نے 2020ء میں 1.3 ملین سے زیادہ غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔

“روسی سیاح جزیرے پر آنا پسند کرتے ہیں، صرف اس لیے نہیں کہ یہ نسبتاً قریب ہے، بلکہ مکمل سفری تجربے کا لطف اٹھانے کے لیے بھی کہ جس میں تفریح، ثقافتی سرگرمیاں اور طبی دیکھ بھال تک شامل ہیں۔” آندرے دینی سوف، روسی سفیر برائے چین نے کہا۔

ہائنان سفری پیکیجز کی وسیع اقسام پیش کرتا ہے جن میں سیر سپاٹے، ساحل، مقامی رسوم و رواج، منطقہ حارہ کے برساتی جنگلات، کھیل اور صحت کی دیکھ بھال شامل ہیں۔

دینی سوف کے مطابق 280,000 سے زیادہ روسی سیاح گزشتہ سال ہائنان گئے، جو ایک سال قبل پچھلے سال کے مقابلے میں دو گنا اضافہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ” ہائنان کے لیے تمام غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں روسی سیاحوں کی تعداد کو 50 فیصد تک پہنچاتے ہوئےہمیں سیاحتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی امید ہے۔”

درحقیقت، 2017ء میں ہائنان میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 1.1 تک بڑھی، جو مقامی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق سال بہ سال میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہے۔

رواں سال جزیرے کو ایک درجہ اول کا مقام بنانے کے لیے تین سالہ منصوبہ شروع کیا جائے گا، جس کی ترجیحی پالیسیاں ہیں ویزا-فری سروسز، ٹکٹ پروموشنز اور سروس اپگریڈز وغیرہ۔

بڑی تبدیلیاں

چین کے لیے ناروے کے سفیر گیر او پیڈرسن، جنہوں نے 1988ء میں صوبے کا دورہ کیا تھا، کہا کہ “میری نظریں ہائنان میں واپسی پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ میرے خیال میں وہاں کی تبدیلیاں باقی چین کی طرح ڈرامائی ہوں گی۔ میں صرف وہاں کی تصویریں دیکھ کر ہی یہ کہہ سکتا ہوں۔”

مقامی خصوصیات اور ہائنان میں  حالیہ ترقیوں کو ظاہر کرنے والے بڑے ڈسپلے پینل اور بوتھس بیجنگ میں جمعے کو ہونے والے ایک پروموشن ایونٹ کا حصہ تھے۔ایونٹ نے 500 سے زیادہ افراد کو اپنی جانب متوجہ کیا جن میں پیڈرسن اور 160 سے زیادہ ممالک کے دیگر غیر ملکی سفارت کار شامل تھے۔

ایک دوسرے کی خوبیوں کی بنیاد پر تعاون کی امید کا اظہار کرتے ہوئے پیڈرسن نے کہا کہ “یہ صرف اچھے ساحل، خوبصورت لوگ ہی نہیں بلکہ کئی دلچسپ ترقیات، کئی نئی عمارتیں، صنعتیں، بالخصوص ہائی ٹیک ترقی بھی ہے۔”

ہائنان کی ترقی صرف 30 سال پہلے شروع ہوئی، جب صوبے کو خصوصی اقتصادی زون بنایا گیا تھا۔

گورنر ہائنان صوبائی عوامی حکومت شین سیاؤمنگ نے کہا کہ “اس وقت ہائنان کمزور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ نسبتاً پسماندہ علاقہ تھا، اور آپ کو کوئی ٹریفک لائٹ بھی نظر نہیں آسکتی تھی۔”

سابقہ زرعی جزیرہ جدت طرازی اور کشادگی کا راہنما بن چکا ہے۔ سمندری-زمینی-فضائی نقل و حمل کا ایک جال پہلے ہی صوبے کو باقی دنیا سے جوڑنے کے لیے تیار ہو چکا ہے، اور یہ جزیرہ ایشیا کے لیے بواؤ فورم کے سالانہ اجلاس کا گھر بھی ہے۔

شین نے کہا کہ “ہم دنیا   بھرکو اپنا دعوت نامہ بھیجنا  چاہتے ہیں۔ تعطیلات، سرمایہ کاری اور اپنی متنوع ثقافت کا تجربہ اٹھانے کے لیے ہائنان میں خوش آمدید۔”

ذریعہ: عوامی حکومت صوبہ ہائنان